Baway Da Khoo

سابقہ مقام چاہ باوے والا ( باوے دا کھوہ) حسینی چوک ڈاکخانہ روڈ حافظ آباد یہ کبھی حافظ آباد کا ایک مشہور کنواں تھا یہ کنواں اور اس سے ملحقہ ایکٹروں زرعی اراضی لال دوارہ مندر باوہ لال جی ( مندر رگھناناتھ جی) مین بازار کی ملکیت تھی ۔ اس چاہ سے آگے کچھ سمادھیاں تھیں ۔جن کے گرد پکی فصیل تھی۔ ( اب وہ سمادھیاں کب کی غائب ہو چکی ہیں اور پہلے اس مقام یا جگہہ پر چند ایک خاندان رہائش پذیر تھے آج میں نے قریب جا کر دیکھا ہے کہ وہاں بہت سے مکانات تعمیر ہو چکے ہیں اور پرانے آثار منہدم اور مٹ چکے ہیں) اس جگہہ پر باوہ لال دیال جی مقیم رہے تھے ۔اس مقام پر ہر سال ایک بڑا ہندوؤں کا ایک مزہبی اجتماع ہوتا تھا ۔جو کہ ایک میلہ کی شکل اختیار کر جاتا تھا ۔ اس اجتماع میں قریب بیس من آٹا کی روٹیاں پکائی جاتی تھیں ۔ دو من سوجی کا حلوہ تیار ہوتا تھا ۔ اور ایک بڑی دیگ میں دال بنتی تھی ۔ نومی کی ساری رات تنوروں ،چولہوں اور لوہ پر روٹیاں پکتی تھیں ۔ حلوہ تیار کر کے مٹی کے بڑے بڑے مٹوں میں ڈالا جاتا تھا ۔ دسمی کی شام کو مہنت صاحب گدی پر بیٹھتے تھے ۔ اور شہر حافظ آباد اور باہر سے آے ان کے مرید ان کی خدمت میں نذرانے پیش کرتے تھے ۔ اور ان سے پھونک مرواتے اور کالے دھاگے لیتے ۔اور اپنی منت پوری ہونے کی شکل میں دوبارہ حاضری کی بات کرتے ۔ حافظ آباد کی اس گدی پر مندرجہ ذیل مہنت صاحبان گدی نشین ہوے۔شری مہنت کرپارام جی، شری مہنت بدری داس جی، شری مہنت امرداس جی اور شری مہنت آتما رام جی وغیرہ ۔ اس مقام پر ساون کے مہینے میں علاقے کے بچے اور بچیاں درختوں پر جھولے جھولتیں ۔ احاطہ کے اندر بے شمار درخت تھے ۔ساون کی بارش کے بعد درخت نکھر جاتے۔اور ان پر براجمان پرندے ساون کی خوشی میں اپنی طرح طرح کی بولیوں میں خوشی اور سرشاری کے گیت گاتے تھے ۔ ان سمادھیوں کے ارد گرد کی زمین پر مقامی آرائیں لوگ جو کہ مزارعین تھے ۔سبزی کی کاشت کرتے تھے ۔ موجودہ حسینی چوک میں ڈاکٹر شکیل مراد صاحب کے ہسپتال کے ساتھ دائیں طرف گلی کے ساتھ بجانب شمالی چاہ باوے والا واقع تھا ۔اس چاہ کے پاس بوہڑ پیپل اور دیگر کئی اقسام کے درخت تھے ۔اور پھولوں کا ایک باغیچہ تھا ۔ یہاں پر علاقے کے لوگ صبح بدری تازہ پانی سے غسل کرتے تھے ۔ اس چاہ یا کنوئیں کے ساتھ ہی ایک بڑا طویلہ تھا ۔ جہاں شہر کے لوگ آکر بیٹھ جاتے تھے ۔ یہاں چارپائیاں موجود ہوتی تھیں ۔ بڑے بوڑھے ایک طرف ہوتےتھے ۔اور جوان ایک طرف ۔حقہ ہر دم تیار ہوتا تھا ۔ چوپٹ اور پا نسا (پاشہ) کے کھیل کھیلے جاتے تھے ۔ صوبیدار میجر ہری سنگھ دگل اس جگہہ کے منتظم تھے ۔ تقسیم کے بعد پاشہ کھیلنے والے یہاں سے کولو روڈ پر واقع گندے کھوہ پر منتقل ہوگئے تھے ۔جن میں میاں غلام محمد وریاہ سیف بھٹی چوہدری سردار محمد چاچا بوٹا زرگر شیخ ظہور حسین وغیرہ مشہور تھے ۔

Site Admin

MBBS MD

Share This :

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Need Help?