سابقہ مندر لالہ مولراج ( مندر رادھا کرشن) تقسیم کے بعد مسجد قدس اہلحدیث گلی آرائیاں والی چوک فاروق اعظم ڈاکخانہ روڈ یہ سابقہ مندر جس کا نام رادھا کرشن تھا ۔مین بازار حافظ آباد کے شمال کی طرف جس کو پہاڑ دروازا بھی کہا جاتا تھا ۔واقع تھا ۔اور یہ لالہ مولراج چوپڑہ کے نام سے منسوب تھا ۔ یاد رہے کہ لالہ مولراج چوپڑہ کے خاندان کا شمار حافظ آباد کے بڑے جاگیر داروں میں تھا ۔اور اس مقام کے ساتھ اور آس پاس ساری زمین چوپڑوں کی ملکیت تھی ۔اور اس مقام کو طرف چوپڑاں کہا جاتا تھا ۔ اور اس موجودہ مسجد قدس کے بالکل سامنے گلی کے آخر میں واقع ایک وسیع وعریض مکان میں ان کی رہائش گاہ تھی ۔ لالہ مولراج چوپڑہ دفتر قانگوئ کے عہدہ پر بھی رہے تھے ۔ اس عمارت کے پیچھے ایک دھرم سالہ تھی۔جہاں مسافر قیام کرتے تھے ۔ اس سابقہ مندر کے ساتھ دوسرا مندر رگھناناتھ جی کا تھا ۔جسے لالہ مولراج چوپڑہ کے بیٹے دیوان ہری چند نے بنوایا تھا ۔ گوسائیں تیرتھ رام اس مندر کے پجاری تھے ۔لالہ مولراج اور دیوان ہری چند کے وقت ان مندروں کی دیکھ بھال باقاعدہ ہوتی تھی ۔ ہر سال ماہ ستمبر میں یہاں حافظ آباد کی ہندو برادری کا ایک بڑا مذہبی اجتماع ہوتا تھا ۔جس میں باہر سے بھی پنڈت حضرات مدعو کئے جاتے تھے ۔اس مقام کے نام بہت زمین تھی ۔جس کی آمدن سے یہاں کے اخراجات پورے ہوتے تھے ۔ لالہ مولراج چوپڑہ کے بعد دیوان ہری چند اس مقام کے نگراں اور پھر ان کے بعد ان کے چھوٹے صاحب زادے دیوان ہنسراج چوپڑہ اور پھر ان کے بعد ان کے بیٹے دیوان اشنی کمار اور راجندر کمار اس مقام کو دیکھتے رہے ۔یاد رہے حافظ آباد کا یہ چوپڑہ خاندان کبھی ریاست کپور تھلہ میں بہت مقتدر تھا ۔گوسائیں تیرتھ رام کی وفات کے بعد بابا مکند لال جوشی اس مقام پر تقسیم تک پجاری رہے تھے ۔اور تقسیم کے وقت یہاں سے مورتیاں حفاظت کے ساتھ نکال کر ریاست کپور تھلہ میں دیوان راجندر کمار کو دے آے تھے ۔ تقسیم کے بعد یہ مندر والی جگہ مسجد میں بدل گئی ۔اور اس مسجد کا نام جامع مسجد قدس اہلحدیث ہے ۔اور اس مسجد میں قرآن پاک کی تعلیم کا ایک مدرسہ بھی ہے۔ اس مسجد کی انتظامیہ میں کبھی چوہدری محمد یاسین بھٹے والے رانا عبدالروف خاں ٹھیکے دار حاجی شیخ عبد الستار محمد سلیمان انصاری حاجی محمد اسحاق رحمانی میاں عبدالرشید سندھو ودیگران صاحبان شامل تھے ۔ اور انہوں نے اس مسجد کے لئے بہت محنت کی تھی ۔ آج کل پروفیسر طارق صاحب اس مسجد کے خطیب ہیں ۔اور وہ اپنے منفرد طرز بیان خطابت سے اپنی پہچان رکھتے ہیں ۔
عزیز علی شیخ