Qila Hafizabad

حافظ آباد کی تاریخ کے گمشدہ اوراق

قلعہ حافظ آباد ( موجودہ دفتر تحصیل و تھانہ سٹی ) اس قلعہ کے متعلق تحقیق یہ ہے کہ یہ تغلق دور میں تعمیر کیا گیا تھا ۔ کہا جاتا ہے کہ احمد شاہ ابدالی کی قیادت میں شمالی حملہ آوروں نے قدیم حافظ آباد کو لوٹ مار کر کر تباہ اور برباد کر دیا تھا تو اس قلعہ کو بھی تباہ کر دیا تھا ۔ مہاراجہ رنجیت سنگھ کے دور حکومت میں یہ دوبارہ تعمیر کیا گیا تھا ۔ ۔49 1848 میں چتر سنگھ شیر سنگھ کی قیادت میں سکھ فوج نے انگریزی فوج کے ساتھ لڑائی کے لئے جاتے ہوئے حافظ آباد کے اس قلعے کو سخت نقصان پہنچایا تھا ۔یہ قلعہ اس وقت تک کچا تھا ۔ 1849 ء کو جب انگریزوں نے پنجاب پر قبضہ کرلیا تھا تو انہوں نے اس قلعہ کو نئے سرے سے پختہ تعمیر کیا ۔ اس قلعہ کے جنوب مغرب کی جانب واقع مرکزی امام بارگاہ اور وٹرنری ہسپتال والی جگہ بھی اس قلعہ کا حصہ تھی۔ عرصہ قبل وٹرنری ہسپتال والی جگہ پر شیر شاہ سوری دور کے گھوڑوں کے اصطبل کے آثار موجود تھے۔ اس قلعہ کی پچھلی طرف سابقہ گڑھی اعوان مانگٹ روڈ جو کہ کبھی قدیم حافظ آباد کو لاہور سے ملاتی تھی موجود تھی ۔ کبھی اس قلعہ کے اندر ٹکسال بھی تھی ۔جب 1895ء کے لگ بھگ ریلوے لائن بچھائی جا رہی تھی تو اس وقت قلعہ کی دیوار سے ملحقہ جگہ پر کھدائی کے دوران مختلف قدیم ادوار کے آثار اور سکے دریافت ہوئے تھے ۔ 1849ء کے بعد انگریز دور حکومت میں جب حافظ آباد کو تحصیل کا درجہ حاصل ہوا تو تحصیل کا ہیڈکوارٹر یہی قلعہ تھا ۔ اس قلعہ میں موجود شاہی ٹکسال میں اکبر بادشاہ ثانی کے دور میں پیتل کے سکے ڈھالے جاتے تھے ۔اس قلعہqila hafizabad کے ساتھ ہی جنوب مغرب کی جانب شیر شاہ سوری کے دور کے تعمیر کردہ پانی کے ایک بڑے تالاب کے آثار بھی ملے تھے ۔ اس قلعہ کے ساتھ ہی کبھی ملحقہ شاہی سرائے ہوتی تھی اور اس سرائے کے ساتھ ہی جنوب کی جانب ایک بڑا چبوترہ ہوتا تھا جہاں شہر کے شیعہ مسلمان اپنے نشان تعزیہ اور علم رکھا کرتے تھے۔ وقت کے ساتھ سب آثار ختم ہو گئے پچھلے گزرے ایام میں یہاں تھانہ سٹی کی نئی عمارت تعمیر کرکے قلعہ کی ہیت ہی بدل دی گئی ہے ۔ اور گزرے ماضی کی یہ قدیم عمارت بھی قصے کہانیوں کا حصہ بن گئی ہے ۔

عزیز علی شیخ

Site Admin

MBBS MD

Share This :

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Need Help?