حافظ آباد کی تاریخ کے گمشدہ اوراق یہ جس شخص کی تصویر ہے اس کا نام دیوان ہری کشن کپور تھا اور اس کا شمار تقسیم تک موجودہ ضلع حافظ آباد کے چند بڑے جاگیر داروں میں ہوتا تھا اس کو سرکاری طور پر رئیس اعظم حافظ آباد ،جاگیر دار حافظ آباد خطاب ملا ہوا تھا وہ درجہ اول کا آنریری مجسٹریٹ تھا وہ اکیلا حافظ آباد کے آدھے سے زیادہ رقبہ کا مالک تھا اس کی رہائش گاہ ایک چھوٹے قلعہ کی شکل میں تھی اس کا وسیع اور بڑا دیوان خانہ تھا جہاں وہ روزانہ بیسیوں لوگوں سے ملتا تھا ۔ پھر روزانہ کے حساب سے دن کے آخیر میں اپنے دیوان خانے کے باہر حافظ آباد کے غریب غربا میں سکے تقسیم کرتا تھا ۔ حافظ آباد کے لوگوں نے اسے غریب پرور کا خطاب دیا ہوا تھا ۔ اس کی تصویر کے ساتھ اس کے دیوان خانہ کا بچا کھچا دروازہ نظر آ رہا ہے ۔ میں نے خود اپنی آنکھوں سے اس دروازے کے اوپر دیوار پر دیوان ہری کشن کپور جاگیر دار اور آنریری مجسٹریٹ (1934 ء) لکھا ہوادیکھا ہے ۔ تقسیم کے سالوں بعد تک دیوان خانے کے باہر وسیع تھڑا جو کہ خالص سنگ مرمر سے بنا ہوا تھا موجود تھا ۔ پھر ایک وقت ایسا بھی آیا کہ تقسیم کے وقت دیوان صاحب یہ سب کچھ چھوڑ کر انجانے وطنوں کو بدھارے ۔اور ان وطنوں کے باسی اس انجانے وطن میں آگئے ۔ پھر حافظ آباد کے اس عظیم الشان دیوان خانے میں گدھے بندھے میں نے خود دیکھے ۔ اور میرا قدرت پر اعتقاد اور بھی مضبوط ہو گیا ۔ بے شک وہ ہی طاقتور ہے ۔وہی دنوں کو بدلنے والا ہے ۔اور دنیا ہمارے لیے ایک عبرت گاہ ہے ۔اور تاریخ کی آنکھوں میں نہ جانے کیا کیا منظر نامے محفوظ ہیں ۔یہ ہم سب کے لیے ایک اجتماعی سبق ہے ۔ ( دیوان صاحب اور ان کا خاندان پنجاب چیفز میں شامل تھا)
عزیز علی شیخ